جہاں ملک کے شہری پٹرول اور ڈیزل کی بے تحاشہ قیمتیں ادا کرتے ہیں، وہیں پبلک سیکٹر اور کارپوریٹ میگنٹس کی ملکیت والی آئل کمپنیاں یورپ کو ریفائنڈ تیل برآمد کرکے بھاری منافع کمارہی ہیںیوکرین کے ساتھ روسی جنگ کے بعد مغربی ممالک کی جانب سے عائد پابندیوں کے تناظر میں روس نے بھارت کو خام تیل بین الاقوامی مارکیٹ کی قیمت سے کم قیمت پر فروخت کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ تیل کمپنیوں نے2022 میں جنگ کے آغاز سے لیکر مئی 2024تک 88,200کروڑ روپئے کا بھاری منافع کمایا <a></a>ہے۔ڈائرکٹوریٹ جنرل آف کمرشیل انٹلی جنس اینڈ سٹیٹسٹکس (DGCIS)کے مطابق مالی سال 24.۔2023میں ان کمپنیوں کا کمایا ہوا منافع45,612کروڑ روپئے ہے اور یہ ستمبر تک ایک لاکھ کروڑ سے تجاوز کرجائے گا۔جس حکومت نے ملک کے عوام کی فلاح وبہبود کو یقینی بنانا ہے وہ اس دن دہاڑے ڈکیتی کی حمایت کررہی ہے جو ملک کے اندر مہنگے داموں میں ایندھن بیچ کر عام آدمی کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتے ہیں۔الیاس محمد تمبےقومی جنرل سکریٹری
Comments
Leave a reply
Your email address will not be published. Fields marked * are mandatory.
No Comments